Monday, January 9, 2017

الحاد انسانیت سے فرار کا نام

ملحدین صبح شام انسانیت کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن مذہب الحاد میں انسانیت کے قواعد و ضوابط کیا ہیں؟ الحاد کی تعلیمات کے مطابق تو ہر انسان آذاد ہے اور دوسروں سے بے فکر ہو کر جیسی چاہے اپنی مرضی کی زندگی گزارے
 ملحدوں کے نزدیک رشتے ناطوں کا اول تو وجود ہی نہیں ہے بس ہر کوئی مرد یا عورت ہی ہے اور جسمانی بھوک مٹانے کا اک ذریعہ, اور بالفرض اگر رشتے ناطے ہیں تو ان سے وابستہ کیا حقوق و فرائض ہیں الحاد میں؟ کسی کے کام آنا ہے تو آو اور نہیں آنا تو تمہاری مرضی, کوئی بھوک سے مرتا ہے تو مرے کون سا فرض ہے اس کی بھوک مٹانا. کیا والدین, بہن بھائی, قرابت دار, مسکین, یتیم, ہمسائے, اور باقی تمام
انسانوں کے کام آنے کا لازم حکم رکھتا ہے الحاد؟
 انسانوں کے کام نہ آنے کی صورت میں الحاد کسی کو سزا دینے کا اختیار رکھتا ہے؟
الحاد کے برعکس دین اسلام ہر انسان کو ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے, اسلام میں نہ صرف انسانیت کا حکم ہے بلکہ اس کی بنیاد پر جزا و سزا ہے.
 آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ اللہ اپنے بندوں کو کتنے واشگاف الفاظ میں انسانیت کے احکامات دیتا ہے اور اپنی پکڑ سے ڈراتا ہے.
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا
عنکبوت
- 8
 اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔

وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
إسراء -
23
 اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا
وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
إسراء -
24
 اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما
وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا
نساء -
36
 اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ اللہ (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
نساء -
37
 جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو (مال) اللہ نے ان کو اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے اسے چھپا چھپا کے رکھیں اور ہم نے ناشکروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے
لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ 
بقره -
272
 (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ اللہ ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے۔ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے اور تم جو خرچ کرو گے اللہ کی خوشنودی کے لئے کرو گے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا،
 
لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
بقره -
273
 (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو اللہ کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ اللہ اس کو جانتا ہے
الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بقره -
274
 جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم
وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
نساء -
8
 اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج آجائیں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔ اور شیریں کلامی سے پیش آیا کرو
اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیئِ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ
نحل -
90
 بے شک اللہ تعالی عدل کا بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں ، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے وہ خود تمھیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ 
توبه -
60
 صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے یہ حقوق) اللہ کی طرف سے مقرر کر دیئے گئے ہیں اور اللہ جاننے والا (اور) حکمت والا
وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا
إسراء - 26

 اور رشتہ داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو۔ اور فضول خرچی سے مال نہ اُڑاو
فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہ' وَ الْمِسْکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ ذٰلِکَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ وَ اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
روم - 38

 پس قرابت دار کو مسکین کو ہر ایک کو اس کاحق دیجئے یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالی کامنہ دیکھنا چاہتے ہوں ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں
وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ 
بقره -
219
 اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کون سا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ 
ماعون -
1
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو (روزِ) جزا کو جھٹلاتا ہے؟
فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ
ماعون -
2
یہ وہی (بدبخت) ہے، جو یتیم کو دھکے دیتا ہے
وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ
ماعون -
3
 اور فقیر کو کھانا کھلانے کے لیے( لوگوں کو) ترغیب نہیں دیتا
بے شک انسانیت کے متعلق احکامات دین اسلام سے بڑھ کر کہیں نہیں پائے جاتے.
جبیر بن مطعم رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ۔''
'' قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا" 
(صحیح بخاری -5984, مسلم -25566)

No comments:

Post a Comment